سگے باپ پر زیادتی کا الزام عائد کرنے والی لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوگئی، ملزم کو رہا کر دیا گیا
لاہور (اردواخبارتازہ ترین۔ 29 مارچ2021ء) سگے باپ پر زیادتی کا الزام عائد کرنے والی لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے شاہدارہ میں درندہ صفت شخص کی جانب سے سگی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا کیس نیا رخ اختیار کر گیا۔ 2 برس قبل شاہدرہ کی رہائشی لڑکی اقصیٰ جمشید نے الزام عائد کیا تھا کہ اسے اس کے والد میاں جمشید نامی شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
لڑکی کے الزام پر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کے خلاف تھانہ شاہدرہ میں مقدمہ درج ہوا۔ تاہم اب 2 سال بعد کیس اس وقت نیا رخ اختیار کر گیا جب متاثرہ لڑکی عدالت میں پیش ہو کر اپنے بیان سے منحرف ہوگئی۔ اقصیٰ جمشید نامی لڑکی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کی شادی ہو چکی اس لیے اس کیس کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتی، لہذا اگر ملزم کو رہا کر دیا جائے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
لڑکی کی جانب سے اپنے بیان سے منحرف ہونے کے بعد عدالت نے میاں جمشید نامی ملزم کو رہا کر دیا۔ ملزم کی جانب سے رہا ہونے کے بعد اپنے جرم پر شرمندگی کا اعتراف کرنے کی بجائے بیٹی پر ہی الزام عائد کیا گیا کہ اس کی وجہ سے وہ معاشرے میں کسی کو منہ دکھانے قابل نہیں رہا۔ واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ چند ماہ کے دوران رپورٹ ہونے والے جنسی زیادتی کیسز کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
لاہور میں موٹروے زیادتی کیس کے بعد ملک بھر میں عوام نے ایک مہم شروع کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ جنسی زیادتی ملزمان کو سرعام پھانسی یا سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ وزیراعظم اور کئی وزراء نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی۔ عوامی مہم کے نتیجہ میں جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کیلئے وفاقی کابینہ نے’’کسٹریشن قانون‘‘ فوری نافذ کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ جبکہ عوامی سطح پر چلائی جانے والی مہم کے بعد کچھ روز قبل ہی سانحہ موٹروے میں ملوث ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔


Post A Comment:
0 comments: